Jul 25
یہ میری عمر مرے ماہ وسال دے اُس کو
مِرے خدا مِرے دُکھ سے نکال دے اُس کو
وہ چُپ کھڑا ہے کئی دن سے تیری خاطر تو
کواڑکھول دے اذنِ سوال دے اُس کو
عذاب بد نظری کا جِسے شعور نہ ہو
یہ میری آنکھیں‘ مِرے خّدخال دے اُس کو
یہ دیکھنا شب ہجراں کہ کِس کی دستک ہے
وصال رُت ہے اگر وہ توٹال دے اُس کو
وہ جس کا حرفِ دُعا روشنی ہے میرے لیے
میں بُجھ بھی جاؤں تو مولا اُجال دے اُس کو
حالیہ تبصرے