یہ میری عمر مرے ماہ وسال دے اُس کو

اداس ہونے کے دن نہیںابھی تک کوئی تبصرہ نہیں ہوا »

یہ میری عمر مرے ماہ وسال دے اُس کو

مِرے خدا مِرے دُکھ سے نکال دے اُس کو

وہ چُپ کھڑا ہے کئی دن سے تیری خاطر تو

کواڑکھول دے اذنِ سوال دے اُس کو

عذاب بد نظری کا جِسے شعور نہ ہو

یہ میری آنکھیں‘ مِرے خّدخال دے اُس کو

یہ دیکھنا شب ہجراں کہ کِس کی دستک ہے

وصال رُت ہے اگر وہ توٹال دے اُس کو

وہ جس کا حرفِ دُعا روشنی ہے میرے لیے

میں بُجھ بھی جاؤں تو مولا اُجال دے اُس کو

اس تحریر پر اپنی رائے دیجیے

درج ذیل خانوں میں آپ اردو لکھ سکتے ہیں ۔ انگریزی لکھنے کے لیے Control اور Space کے بٹن ایک ساتھ دبائیے