بس اپنے ساتھ رہنا چاہتی ہوں
میں اب تجھ سے مُکرنا چاہتی ہوں
میں اپنی عُمر کے سارے اثاثے
نئے ٹھب سے برتنا چاہتی ہوں
یہ دل پھر تیری خواہش کر رہا ہے
مگر میں دُکھ سے بچنا چاہتی ہوں
کوئی حرفِ وفا ناں حرفِ سادہ
میں خاموشی کو سُننا چاہتی ہوں
میں بچپن کے کسِی لمحے میںرُک کر
کوئی جُگنو پکڑنا چاہتی ہوں