ہمارے بس میں اگر اپنے فیصلے ہوتے
تو ہم کبھی کے گھرون کو پلٹ گئے ہوتے
قریب رہ کے سلگنے سے کِتنا بہتر تھا
کِسی مقام پہ ہم تم بچھڑ گئے ہوتے
کبھی توریت کو ہم مٹّھیوں میں بھر لیتے
کبھی ہَواؤں سے اپنے مکالمے ہوتے
ہمارے نام پہ کوئی چراغ تو جلتا
کسی زبان پہ ہمارے بھی تذکرے ہوتے
ہم اپنا کوئی الگ راستہ بنالیتے
ہمارے دل نے اگر حوصلے کیے ہوتے