ہر اِک لمحہ نیا اِک امتحاں ہے
بہت نامہرباں یہ آسماں ہے
دِلوں پر برف گرتی جارہی ہے
بدن کا تجزیہ بھی رائیگاں ہے
میں اُس سے بات کرنا چاہتی ہوں
بتاؤ توسہی وہ اَب کہاں ہے
اَنا کی ریت شامل ہوگئی ہے
ہَوا سے گفتگو اب رائیگاں ہے
مجھے اس کا یقیں ہرگز نہیں تھا
مِری جانب سے اِتنا بدگماں ہے
محبّت اِک ندامت بن گئی ہے
ہماری مختصر سی داستاں ہے