کیا بتائیں کیوں دئیے د مساز نے
زخمِ تنہائی مِرے ہمراز نے
اس کہانی کوملے انجام کیا
جس کو رُسوار کردیا آغاز نے
شہر کو کچُھ اور عنواں دے دےئے
میری نعزش اور ترے انداز نے
کِس یقیں اور کِس تسلسل سے دےئے
دل کو دھول کے اس محّبت باز نے
کتنا سُندر کِتنا کومل کردیا
میرے گیتوں کو تری آواز نے