• Menu
  • Skip to primary navigation
  • Skip to main content
  • Skip to primary sidebar

نوشی گیلانی

Noshi Gilani - Most renowned female Urdu poet today!

  • صفحہ اول
  • اداس ہونے کے دن نہیں
  • پہلا لفظ محبت لکھا
  • محبتیں جب شمار کرنا
  • ہوا چپکے سے کہتی ہے
  • تازہ ترین
    • اردو اکیڈمی آف آسٹریلیا
  • ڈیزائنڈ شاعری
  • وڈیوز
  • صفحہ اول
  • اداس ہونے کے دن نہیں
  • پہلا لفظ محبت لکھا
  • محبتیں جب شمار کرنا
  • ہوا چپکے سے کہتی ہے
  • تازہ ترین
    • اردو اکیڈمی آف آسٹریلیا
  • ڈیزائنڈ شاعری
  • وڈیوز

پیش لفظ

گلابی روشنیوں کی بشارت

یہ ان دنوں کی بات ہے جب ہوا میری سہیلی تھی اور میرے رخساروں پر اپنے نرم ہاتھ رکھ کر اسم آگہی یاد کراتی۔۔۔پھر زرد پھولوں کی بارش سے لے کر گلابی روشنیوں کی بشارت کا سارا سفر میں نے اسی کو پہلو داد رفاقت میں طے کیا۔

یہ اور بات ہے کہ اس سفر میں کبھی کبھی یوں بھی محسوس ہوا جیسے میرادل لمبی پرواز سے تھکی ہاری چڑیا کی مانند دھڑک رہا ہے،پیشانی پر مشقت کے پسینے کے نادیدہ قطرے انگارے بن گئے ہیں،پروں سے طاقت پروازروٹھ چکی ہے،آسمانوں پر اذن سفر کا نقارہ بھی گنگ ہے اور افق ہر ہجرتوں کی طرح سرک آندھی کا غبار ٹھہر گیا ہے۔۔۔اس پر تکان کیفیت کے باوجود بھی میں جستجوئے وصال ذات کی ایک شاخ بے نمو پر آن بیٹھی ،چند لمحوں کو سہی مگر ساری عمر گزار دینے کی خواہش سے لبریز۔

خواہش سے لبریز ایسے ہی موسم خوش خیال میں سرخروئی کا نشہ وارد ہوتا اور ایسا لگنے لگتا کہ جیسے آج عشق نے پتھر سے نمی مانگ لی،انا کے دریا کا بند ٹوٹ گیا اور محبت کی وادی کے تمام دکھ بہا کے لے گیا ،فلک بوس غرور زمین بو س ہوگیا۔پہاڑ سے آبشار پھوٹ پڑی،شبنم نے الاؤ کو مسخر کرلیا،ایک ٹمٹماتا ہوا چراغ تیرہ وتارراتوں کو منور کرگیا۔خوشبو کا جھونکا محبوس جسموں اور دماغوں کو معطر کرگیا،پنچھی قفس میں پھڑپھڑاکر پرسکون ہوگیا،ایک کلی مسکرانے ،کی ابدی جزاپا گئی،ایک زخم شفیق پوروں کی جراحی سے شفایاب ہوگیا۔۔۔شاید یہ عالم جنوں تھا یا لمحہ ادراک جو بھی تھا میلے میں اکیلا کردیتا تھا۔

میلے میں اکیلا تو عشق بھی کردیتا ہے،اہل عشق۔۔۔ کہ جن کے سینوں کے اندر ھمہ وقت ایک صف ماتم بچھی ہوتی ہے،جہاں آرزوئیں آنکھوں میں آنسو لیے،بال بکھرائے،سینہ کوبی پہ مجبور بین کرتی نظرآتی ہیں اور پھر یہی آرزدگی جب حروف ومعنی اوڑھ لے تو شاعری کہلاتی ہے مکتب عشق کے صوفیوں کو خبر ہے کہ جو عشق میں دیانتدار نہیں وہ شاعری میں دیانتدار نہیں ۔

شاعری جو میرا یقین ہے کئی بار جی چاہتا ہے کہ یقین کی اس پوٹلی کو ہاتھ میں لے کر تنہائی کے جنگل میں جانکلوں جہاں وحشی خوشبوؤں کا راج ہو۔۔۔ہتھیلیوں کی تقدیر بدلتی خوشبو۔۔آنکھوں کی روشنی بکھیرتی خوشبو۔۔۔۔سینوں کی محصور کرتی خوشبو۔۔۔ہونٹوں کی شعر کہتی خوشبو۔۔۔یہی خوشبو تو ہے جومحسوسات کو پتھر کردینے والی رزق کی دوڑ میں مگن اس لڑکی کے پیروں میں حرف ومعنی کی جھانجھریں ڈال دیتی ہے جن کی چھن چھن اسے اس کے ہونے کا احساس دلاتی ہے اور روح مسکراکر پکاراٹھتی ہے۔۔۔’’اداس ہونے کے دن نہیں ہیں‘‘

یہ جو ہماری روح ہے نا!یہ چاندی کے کٹورے کی مانند ہوتی ہے جس میں ذات سے باہر کے تعصبات کی زرا سی بھی گرد ٹھہرجائے تو وجدان کا سپید میٹھا دودھ گدلا اور بے لذت ہوجاتا ہے۔

بے لذت تو زندگی بھی ہوجاتی ہے جب کہ کچھ طبقات اپنے اور خلق کے ذہن وبدن کے لئے ان دیکھی ذنجیروں کا انتظام کرنے میں منہمک رہتے ہیں اور پھر آزادی کی قدرتی تنظیم وتوانائی کے لطف کی فضا سے محروم ہوتے اور کرتے چلے جاتے ہیں۔

فضا تو وہ بھی کیسی دل میں اترجانے والی ہوتی ہے جب سردیوں کی کسی گہری اداس شب میں سنہرے الاؤ کے گرد کوئی دعا جیسی صحرائی آواز محبت کے درد میں ڈوبی پروقار سچائی کا اہتمام کررہی ہوتی ہے۔۔۔تب آسمان پر کونجیں گواہی دیتی ہیںکہ انسان کی فطری سرکشی اس کے بدن سے ہجرت کررہی ہے،انحراف اثبات میں بدل گئے ہیں،سرتسلیم خم ہوچکے ہیں،سجدے نیکیوں کی صورت جبین نیاز پر اتررہے ہیں۔

اور سیئں خواجہ فرید کی کافی حرف حرف ثواب بنتی چلی جاتی ہے۔

میڈا عشق وہ توں میڈا یاروی توں

میڈا دین وی توں ایمان وی توں

میڈا جسم وی توں میڈی روح وی توں

میڈا قلب وی توں جندجان وی توں

میڈا ذکروی توں میڈا فکروی توں

میڈا ذوق وی توں وجدان وی تو

میڈی وحشت جوش جنوں وی توں

میڈا گریہ آہ وفغان وی توں

جے یار فرید قبول کرے

سرکار وی توں سلطان وی توں

نوشی گیلانی

Share
Tweet
Pin
0 Shares

Category: اداس ہونے کے دن نہیں

Previous Post: « زمانے والوں سے چھُپ کے رونے کے دن نہیں ہیں
Next Post: انتساب »

Reader Interactions

Leave a Reply Cancel reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *



Primary Sidebar

اداس ہونے کے دن نہیں

  • انتساب
  • پیش لفظ
  • زمانے والوں سے چھُپ کے رونے کے دن نہیں ہیں
  • بہ احتیاطِ عقیدت بہ چشمِ تر کہنا
  • اِک پشیمان سی حسرت مُجھے سوچتا ہے
  • دُشمنِ جاں کئی قبیلے ہُوئے
  • کُچھ بھی کر گزرنے میں دیر کِتنی لگتی ہے
  • ہجر کی شب میں قید کرے یا صُبح وصَال میں رکھے
  • کون روک سکتا ہے
  • بند ہوتی کتابوں میں اُڑتی ہوئی تتلیاں ڈال دیں
  • خواہش کے اظہار سے ڈرنا سِیکھ لیا ہے
  • یہ میری عمر مرے ماہ وسال دے اُس کو
  • پُوچھ لو پُھول سے کیا کرتی ہے
  • کون بھنور میں ملّاحوں سے اب تکرار کرے گا
  • منفرو ساکوئی پیدا وہ فن چاہتی ہے
  • اب یہ بات مانی ہے
  • حیرت
  • مَیں بددُعا تو نہیں دے رہی ہُوں اُس کو مگر
  • ورثہ
  • بس اپنے ساتھ رہنا چاہتی ہوں
  • نا دیدہ رفاقت میں
  • اتنے سّچے کیوں ہوتے ہیں
  • یہی نہیں کوئی طوفان مِری تلاش میں ہے
  • تجھ سے اب اور محّبت نہیں کی جاسکتی
  • دل تھا کہ خُوش خیال تجھے دیکھ کرہُوا
  • ہر جانب ویرانی بھی ہوسکتی ہے
  • چُپ نہ رہتے بیان ہوجاتے
  • انحراف
  • جس طرح ماں کی دعُا ہوتی ہے
  • شامِ تنہائی میں
  • مُجھے موت دے کہ حیات دے
  • آئندہ کبھی اس سے محّبت نہیں کی جائے
  • خامشی سے ہاری میں
  • یہ نام ممکن نہیں رہے گا،مقام ممکن نہیں رہے گا
  • اندیشوں کے شہر میں رہنا پڑجا ئے گا
  • تمُھاری یاد کی دُنیا میں دن سے رات کروں
  • عشق کرو تو یہ بھی سوچو عرض سوال س پہلے
  • یہ دل بھُلاتا نہیں ہے محبتیں اُس کی
  • موت سے مُکر جائیں
  • اب اپنے فیصلے پر خُود اُلجھنے کیوں لگی ہوں
  • اَب کس سے کہیں اور کون سُنے جو حال تمُھارے بعد ُہوا
  • میں کن لوگوں میں ہوں کیا لکھ رہی ہُوں
  • دئے جلائے ہوئے صبح و شام رکھتے تھھ
  • بہت تاریک صحرا ہوگیا ہے
  • تُمھیں خبر ہی نہیں کیسے سر بچایا ہے
  • قبولیت کا گِلہ نہیں ہے
  • لہوُ تک آنکھ سے اَب بہہ لیا ہے
  • حصارِلفظ وبیاں میں گُم ہوں
  • دل کی منزل اُس طرف ہے گھر کا رستہ اِس طرف
  • محّبت یاد رکھتی ہے
  • خواب
  • محّبت میں کہیں کم ہوگیا ہے
  • ضمیرِ عالمِ انسانیت
  • مجُھ کورُسواسرِمحفل تو نہ کروایاکرے
  • یہ عُمر بھر کا سفر اور یہ رائیگانی تری
  • ہمارے بس میں اگر اپنے فیصلے ہوتے
  • جانے کیسے سنبھال کررکھّے
  • تہمتیں تو لگتی ہیں
  • کُل اثاثہ تھا اِک دِیا لوگو
  • کیا بتائیں کیوں دئیے د مساز نے
  • لُطف سو گواری میں
  • پلٹ کر پھر کبھی اُس نے پُکارا ہی نہیں ہے
  • محّبت کم نہیں ہوگی
  • ہجر سہنے کی عنم شناسی کی
  • وہ حرف حرف مِری رُوح مَیں اُترتا گیا
  • عُمر رائیگاں کردی تب یہ بات مانی ہے
  • بشارت
  • تُم سے کُچھ نہیں کہنا
  • آخری خواہش
  • میں تو ایک قدم چل کرہی رُوح تلک تھک جاتی ہوں
  • میری آنکھوں کو سُوجھتا ہی نہیں
  • بے نام الُجھن
  • خرچ اِتنا بھی نہ کر مُجھ کو زمانے کیلئے
  • اشک اپنی آنکھوں سے خُود بھی ہم چُھپالیں گے
  • لفظ بھی کوئی اس کا ساتھ نہ دیتا تھا
  • یہ گئے دنوں کا ملال ہے
  • بدن کی سرزمین پر تو حکمران اور ہے
  • کوئی نظم ایسی لکھوں کبھی
  • حقیقتوں کا تصّور محال لگتا ہے
  • ہر اِک لمحہ نیا اِک امتحاں ہے
  • راستوں میں رہے نہ گھر میں رہے
  • متفرق اشعار

موضوعات

  • اداس ہونے کے دن نہیں (82)
  • اردو اکیڈمی آف آسٹریلیا (3)
  • پہلا لفظ محبت لکھا (1)
  • تازہ ترین (4)
  • ڈیزائنڈ شاعری (1)
  • محبتیں جب شمار کرنا (1)
  • ہوا چپکے سے کہتی ہے (3)
  • وڈیوز (1)

Site Footer

  • Facebook
  • Twitter

©   2020   نوشی گیلانی   ·  تمام حقوق محفوظ ہیں۔ ڈیزائن - ideafist.