منفرو ساکوئی پیدا وہ فن چاہتی ہے
زندگی ایک نیا طر زِسخن چاہتی ہے
رُوح کے بے سرو سامانی سے باہر آکر
شاعری اپنے لیے ایک بدن چاہتی ہے
ہر طرف کتنے ہی پھُولو ں کی بھاریں ہیں یہاں
پرطبعت دُہی خوشبوےُ وطن چاہتی ہے
سانس لینے کو بس اِک تارُہ ہَوا کا جھونکا
زندگی وہ کہاں سرد دسمن چاہتی ہے
دُور جاکر در و دیوار کی رونق سے کہیں
ایک خاموش سا اُجڑا ہُوا بن چاہتی ہے