مجُھ کورُسواسرِمحفل تو نہ کروایاکرے
کاش آنسو مِری آنکھوں میں ہی رہ جایاکرے
اے ہَوا مَیں نے تو بس اُس کاپتہ پوچھا تھا
اب کہانی تو نہ ہر بات کی بن جایا کرے
بس بہت دیکھ لے خواب سُہانے دن کے
اب و ہ باتوںکی رفاقت سے نہ بہلایا کرے
اِک مصیبت تو نہیں ٹوٹی سواب اس دِل سے
جس قیامت نے گزرنا ہے گزُر جایاکرے
دل نے اب سوچ لیا ہے کہ یہ ظالم دنیا
جو بھی کرنا ہے کرے مُجھ کو نہ اُلجھایا کرے
جس کے خوابوں کو میں آنکھوں میں سجا کر رکھوں
اس کی خوشبو کبھی مُجھ کو بھی تو مہکا یا کرے