سُنو!
جب خُوشبوئیں اعلان کرتی ہیں
کسی کے لوٹ آنے کا
تو پھر لفظوں میں کیسے لکھ سکیں گے
اس کی آمد کی کہانی کو
وفا کی حکمرانی کو
سُنو، تم بھی ذرا دیکھو
محّبت کی دُعائیں مانگتی شب نے
نئے اِک سُرخرودن کے سُہانے خواب
دیکھے ہیں
یہ کیسا خُوشنمااحساس ہے
آئندہ برسوں میں
ہر اِک موسم ، ہر اک دن کی دھنک
کرنوں کو
ہم اِک ساتھ برتیں گے
سُنو!یہ خُوشبوئیں اعلان کرتی ہیں