مِرے ساتھی
مِری یہ رُوح میرے جسم سے پروانہ کوجائے
تو لوٹ آنا
مِری نے خواب راتوں کے عذابوں پر
سسکتے شرمیں تُم بھی
ذراسی دیر کورُکنا
مِرے بے نُور ہونٹوں کی دُعاؤں پر
تُم اپنی سُرو پیشانی کا پتھر رکھ کے رودینا
بس اِتنی بات کہہ دینا
’’مجھے تُم سے محّبت ہے ‘‘