Jul 25
بند ہوتی کتابوں میں اُڑتی ہوئی تتلیاں ڈال دیں
کس کی رسموں کی جلتی ہُوئی آگ میں لڑکیاں ڈال دیں
خوف کیسا ہے یہ نام اس کا کہیں زےِرلب بھی نہیں
جس نے ہاتھوں میں میرے ہرے کانچ کو چُوڑیاں ڈال دیں
ہونٹ پیاسے رہے، حوصلے تھک گئے عُمر صحرا ہُوئی
ہم نے پانی کے دھوکے میں پھر ریت پر کشتیاں ڈال دیں
موسِم ہجر کی کیسی ساعت ہے یہ دل بھی حیران ہے
میرے کانوں میں کس نے تری یاد کی ہالیاں ڈال دیں
حالیہ تبصرے